توُ شہر میں نہیں تھا
اور شہرِ جاں کے اندر
،کہرا سا بھر گیا تھا
تنہائی جم گئی تھی
،آنکھوں کی پتلیوں میں
لمحے چٹخ رہے تھے
،ہونٹوں کی پپڑیوں میں
رستے لپٹ گئے تھے
،پیروں کی انگلیوں میں
تو شہر میں نہیں تھا
اور شہر کی ہَوا بھی
میلی سی لگ رہی تھی
خوشبو کے ہاتھ پاؤں
زنجیر ہو گئے تھے
ہم تجھ سے بڑھ کے تیری
تصویر ہوگئے تھے
No comments:
Post a Comment