Tuesday 15 April 2014

جس آنکھ ميں کوئي چہرہ نہ کوئي عکس طلب


ہجوم شہر سے ہٹ کر، حدود شہر کے بعد
وہ مسکرا کے ملے بھي تو کون ديکھتا ہے؟

جس آنکھ ميں کوئي چہرہ نہ کوئي عکس طلب
وہ آنکھ جل کے بجھے بھي تو کون ديکھتا ہے؟

ہجوم درد ميں کيا مسکرايۓ کہ يہاں
خزاں ميں پھول کھلے بھي تو کون ديکھتا ہے؟

ملے بغير جو مجھ سے بچھڑ گيا محسن
وہ راستے ميں رکے بھي تو کون ديکھتا ھے؟

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets