ہجوم میں تھا وہ کھل کر نہ رو سکا ھو گا
مگر یقیں ھے کہ شب بھر نہ سو سکا ھو گا
مگر یقیں ھے کہ شب بھر نہ سو سکا ھو گا
وہ شخص جس کو سمجھنے میں مجھ کو عمر لگی
بچھڑ کے مجھ سے کسی کا نہ ھو سکا ھو گا
بچھڑ کے مجھ سے کسی کا نہ ھو سکا ھو گا
لرزتے ھاتھ،شکستہ سی ڈور سانسوں کی
وہ خشک پھول کہاں تک پرو سکا ھو گا
وہ خشک پھول کہاں تک پرو سکا ھو گا
بہت اجاڑ تھے پاتال اس کی آنکھوں کے
وہ آنسوؤں سے نہ دامن بھگو سکا ھو گا
وہ آنسوؤں سے نہ دامن بھگو سکا ھو گا
میرے لیے وہ قبیلے کو چھوڑ کے آتا
مجھے یقیں ھے یہ اس سے نہ ھو سکا ھو گا
مجھے یقیں ھے یہ اس سے نہ ھو سکا ھو گا
No comments:
Post a Comment