خواب آنکھوں میں چبھو کر دیکھوں
کاش میں بھی کبھی سو کر دیکھوں
شاید اُبھرے تیری تصویر کہیں
میں تیری یاد میں رو کر دیکھوں
اِسی خواہش میں مٹا جاتا ہوں
تیرے پاؤں تیری ٹھوکر دیکھوں
اشک ہیں وہم کی شبنم کہ لہوُ؟
اپنی پلکیں تو بھِگو کر دیکھوں
کیسا لگتا ہے بچھڑ کر ملنا ؟
میں اچانک تجھے کھو کر دیکھوں؟
اَب کہاں اپنے گریباں کی بہار؟
تار میں زخم پرو کر دیکھوں
میرے ہونے سے نہ ہونا بہتر
تو جو چاہے تیرا ہو کر دیکھوں؟
!روح کی گرد سے پہلے محسن
داغ دامن کو تو دھو کر دیکھوں
No comments:
Post a Comment