آ کے دیکھو تو کبھی تم میری ویرانی میں
کتنے سامان ہیں اس بے سر و سامانی میں
کتنے سامان ہیں اس بے سر و سامانی میں
آج بھی دیکھ لیا اس نے کہ میں زندہ ہوں
چھوڑ آیا ہوں اسے آج بھی حیرانی میں
چھوڑ آیا ہوں اسے آج بھی حیرانی میں
رات پھر تا بہ سحر شاخ افق خالی تھی
چاند پھر ڈوب گیا تیری پیشانی میں
چاند پھر ڈوب گیا تیری پیشانی میں
ساتھ دینا ہے تو دے چھوڑ کے جانا ہے تو جا
تو اضافہ تو نہ کر میری پریشانی میں
تو اضافہ تو نہ کر میری پریشانی میں
آسمانوں کی طرف جیسے الٹ جائیں مکان
عکس ایسے ہی نظر آئے مجھے پانی میں
عکس ایسے ہی نظر آئے مجھے پانی میں
یوں تو بچھنے کو بچھی چادر سیلاب مگر
لہر کچھ اور بھی عریاں ہوئی طغیانی میں
لہر کچھ اور بھی عریاں ہوئی طغیانی میں
خلعت گرد اتاری تو مقابل میں تھا
آئینہ ڈوب گیا پردۂ حیرانی میں
آئینہ ڈوب گیا پردۂ حیرانی میں
دھوپ نکلے گی تو کہسار ہی پگھلیں گے عدیم
برف جتنی تھی و ہ سب بہ گئی طغیانی میں
برف جتنی تھی و ہ سب بہ گئی طغیانی میں
جی میں جادو ہی جگاتی چلی جاتی ہے عدیم
جانے کیا شے ہے نہاں صورتِ انسانی میں
جانے کیا شے ہے نہاں صورتِ انسانی میں
No comments:
Post a Comment