Friday, 16 November 2012

میرے ہاتھوں سے اور میرے ہونٹوں سے خوشبو جاتی نہیں



سارے حرفوں میں اک حرف، پیارا بہت اور یکتا بہت
سارے ناموں میں اک نام ، سوہنا بہت اور ہمار ا بہت


اس کی شاخوں پر زمانو ں کے موسم بسیرا کریں
اک شجر جس کے دامن کا سایہ بہت اور گھنیرا بہت


ایک آہٹ کی تحویل میں ہیں زمیں آسماں کی حدیں
ایک آواز دیتی ہے پہرہ بہت اور گہرا بہت


جس دیے کی توانائی ارض و سما کی حرارت بنی
اس دیے کا ہمیں بھی حوالہ بہت اور اجالا بہت


میری بینا ئی سے اور میرے ذہن سے محو ہوتا نہیں
میں نے روئے محمد کو سوچا بہت اور چاہا بہت


میرے ہاتھوں سے اور میرے ہونٹوں سے خوشبو جاتی نہیں
میں نے اسم محمد کو لکھا بہت اور چوما بہت


بے یقین راستوں پر سفر کرنے والے مسافر سنو
بےسہاروں کا ہے اک سہارا بہت ، کملی والا بہت


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets