اِک شخص کو دیکھا تھا
تاروں کی طرح ہم نے
اِک شخص کو چاہا تھا
اپنوں کی طرح ہم نے
وہ شخص قیامت تھا
کیا اُس کی کریں باتیں
کب ملتا کِسی سے تھا
ہم سے تھیں ملاقاتیں
آنکھیں تھیں کہ جادو تھا
پلکیں تھیں کہ تلواریں
دشمن بھی اگر دیکھے
سو جان سے دل ہارے
کچھ تم سے وہ ملتا تھا
ہاں ! تم سا ہی لگتا تھا
وہ شخص ہمیں اِک دن
اپنوں کی طرح بھولا
تاروں کی طرح ڈوبا
پھر ہاتھ نہ آیا وہ
ہم نے تو بہت ڈھونڈا
تم کس لیے چونکے ہو ؟؟
کب ذکر تمھارا ہے ؟
کب تم سے تقاضہ ہے ؟
کب تم سے شکایت ہے ؟
اِک تازہ حکایت ہے
سُن لو تو عنایت ہے
No comments:
Post a Comment