Friday 11 January 2013

اُس سمت چلے ہو تو بس اتنا اُسے کہنا


اُس سمت چلے ہو تو بس اتنا اُسے کہنا
اب کوئی نہیں حرفِ تمنا اُسے کہنا

اُس نے ہی کہا تھا تو یقیں میں نے کیا تھا
اُمید پہ قائم ہے یہ دُنیا اُسے کہنا

دُنیا تو کسی حال میں جینے نہیں دیتی
چاہت نہیں ہوتی کبھی رسوا اُسے کہنا

کچھ لوگ سفر کے لیے موزوں نہیں ہوتے
کچھ راستے کٹتے نہیں تنہا، اُسے کہنا

زرخیز زمینیں کبھی بنجر نہیں ہوتیں
دریا ہی بدل لیتے ہیں رستہ اُسے کہنا

وہ میری رسائی میں نہیں ہے تو عجب کیا
حسرت بھی تو ہے عشق کا لہجہ اُسے کہنا

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets