Tuesday 29 January 2013

تو نے مری وفا کے عوض کچھ درد مثال خیال دیے




تو نے مری وفا کے عوض کچھ درد مثال خیال دیے
میں نے وہی خیال ترے اس ہجر کی لے میں ڈھال دیے

وقت کے آتشدان میں تو نے میرے عکس جلا ڈالے
میں نے بھی اپنے دیوان سے کتنے شعر نکال دیے

ہجر زدہ سب دیکھ رہے ہیں آئینوں کو حیرت سے
کیسے کیسے ان چہروں کو وقت نے خد و خال دیے

دل زدگاں کیوں صحرا صحرا خاک اڑاتے پھرتے ہیں
کس نے ان کے پاؤں میں یہ وحشت کے چکر ڈال دیے

ڈھونڈ رہے ہیں ہم ان کا حل اپنے بے حس چہروں میں
نئے زمانے نے انسان کو جتنے نئے سوال دیے

اس کے تغافل سے ہو گلہ کیا، جس نے میرے شعروں کو
پھول کی خوشبو، چاند کی ٹھنڈک، لفظوں کے سرتال دیے

ڈھلتے ڈھلتے رات ڈھلی تو تاریکی کچھ اور بڑھی
جلتے جلتے بجھ گئے خالد کتنے ماہ مثال دیے

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets