Tuesday 29 January 2013

تیرے لیے میں ساری عمر گنوا سکتا ہوں



تیرے لیے میں ساری عمر گنوا سکتا ہوں
تو کہہ دے تو یہ دھوکہ بھی کھا سکتا ہوں

تیری چاہت کے جذبوں کی خوشبو لے کر
بجھی ہوئی شاموں کو بھی مہکا سکتا ہوں

لمحوں کے پرکیف سکوت پہ حیراں کیوں ہے
تیرے لیے میں صدیوں کو ٹھہرا سکتا ہوں

کبھی کبھی تو یوں لگتا ہے، تیری خاطر
جنگل کے اس پار اکیلا جا سکتا ہوں

دھول اڑاتی آنکھوں میں جذبوں کو بہا کر
دریاؤں کو صحراؤں میں لا سکتا ہوں

خالد اپنے جذبوں کی زرخیزی سے میں
کشت سخن میں ہریالی مہکا سکتا ہوں

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets