Tuesday, 8 May 2012

مری مشکل اگر آساں بنا دیتے تو اچھا تھا


مری مشکل اگر آساں بنا دیتے تو اچھا تھا

لبوں سے لب دمِ آخر ملا دیتے تو اچھا تھا

میں جی سکتا تھا بس تیری ذرا سی اک عنایت سے

مرے ہاتھوں میں ہاتھ اپنا تھما دیتے تو اچھا تھا

مری بے تاب دھڑکن کو بھی آ جاتا قرار آخر

مرے خوابوں کی دنیا کو سجا دیتے تو اچھا تھا

تمہاری بے رخی پر دل مرا بے چین رہتا تھا

کبھی عادت یہ تم اپنی بھُلا دیتے تو اچھا تھا

کبھی اس جلد بازی کا ثمر اچھا نہیں ہوتا

کوئی دن اور چاہت میں بِتا دیتے تو اچھا تھا

صفی آنسو بھی دشمن بن گئے ہیں دیکھ لے آخر

نہ ان کو ضبط کرتے تم بہا دیتے تو اچھا تھا

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets