شہرِ محبت ، ہجر کا موسم، عہد وفا اور میں
تو تو اس بستی سے خوش خوش چلا گیا، اور میں؟
تو جو نہ ہو تو جیسے سب کو چپ لگ جاتی ہے
آپس میں کیا باتیں کرتے رات، دیا اور میں
سیرِ چمن عادت تھی پہلے اب مجبوری ہے
تیری تلاش میںچل پڑتے ہیں بادِ صبا اور میں
جس کو دیکھو تیری خو میں پاگل پھرتا ہے
ورنہ ہم مشرب تو نہیںتھے خلقِ خدا اور میں
ایک تو وہ ہمراز مرا ہے ، پھر تیرا مداح
بس تیرا ہی ذکر کیا کرتے ہیںضیا اور میں
ایک زمانے بعد فراز یہ شعر کہے میںنے
اک مدت سے ملے نہیںہیںیار مرا اور میں
No comments:
Post a Comment