شعار اپنا ہی جس کا بہانہ سازی تھا
وہ میرے جھوٹ سے خوش تھا نہ سچ پہ راضی تھا
تمام عمر اسی کے رہے یہ کیا کم ہے
بلا سے عشق حقیقی نہ تھا مجازی تھا
یہ دو دلوں کی قرابت بڑی گواہی ہے
سو کیا ہوا کوئی شاہد نہ قاضی تھا
نہ طنز کر کہ کئی بار کہہ چکا تجھ سے
وہ میری پہلی محبت تو میرا ماضی تھا
نہ دوست یار، نہ ناصح، نہ نامہ بر، نہ رقیب
بلا کشانِ محبت سے کون راضی تھا
یہ گل شدہ سی جو شمعیں دکھائی دیتی ہیں
ہنر ان آنکھوں کا آگے ستارہ سازی تھا
عدو کے سامنے ہتھیار ڈالنے والا
کوئی فراز سا کافر نہیں تھا غازی تھا
No comments:
Post a Comment