Thursday, 4 October 2012

اس کہانی کو ملے انجام کیا



کیا بتائیں کیوں دئیے د مساز نے
زخمِ تنہائی مِرے ہمراز نے

اس کہانی کو ملے انجام کیا
جس کو رُسوا کر دیا آغاز نے

شہر کو کچھ اور عنواں دے دئیے
میری لغزش اور ترے انداز نے

کِس یقیں اور کِس تسلسل سے دئے
دل کو دھو کے اس محّبت باز نے

کتنا سُندر کِتنا کومل کر دیا
میرے گیتوں کو تری آواز نے

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets