کیا بتائیں کیوں دئیے د مساز نے
زخمِ تنہائی مِرے ہمراز نے
زخمِ تنہائی مِرے ہمراز نے
اس کہانی کو ملے انجام کیا
جس کو رُسوا کر دیا آغاز نے
جس کو رُسوا کر دیا آغاز نے
شہر کو کچھ اور عنواں دے دئیے
میری لغزش اور ترے انداز نے
میری لغزش اور ترے انداز نے
کِس یقیں اور کِس تسلسل سے دئے
دل کو دھو کے اس محّبت باز نے
دل کو دھو کے اس محّبت باز نے
کتنا سُندر کِتنا کومل کر دیا
میرے گیتوں کو تری آواز نے
میرے گیتوں کو تری آواز نے
No comments:
Post a Comment