Thursday, 4 October 2012

عشق کرو تو یہ بھی سوچو عرض سوال سے پہلے



عشق کرو تو یہ بھی سوچو عرض سوال سے پہلے
ہجر کی پُوری رات آتی ہے صبحِ وصال سے پہلے

دِل کا کیا ہے دِل نے کتنے منظر دیکھے لیکن
آنکھیں پاگل ہو جاتی ہیں ایک خیال سے پہلے

کس نے ریت اُڑائی شب میں آنکھوں کھول کے رکھیں
کوئی مثال تو ہو ناں اس کی مثال سے پہلے

کارِ محبت ایک سفر ہے اِس میں آ جاتا ہے
ایک زوال آثار سا رستہ بابِ کمال سے پہلے

عشق میں ریشم جیسے وعدوں اور خوابوں کا رستہ
جتنا ممکن ہو طے کر لیں گر دِ ملال سے پہلے

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets