تھے عجیب میرے بھی فیصلے، میں کڑی کماں سے گزر گئی
رہے فاصلے میرے منتظر، میں تو جسم و جاں سے گزر گئی
مجھے راستوں کی خبر نہ تھی، اڑی راکھ میرے وجود کی
میں تلاش کرتی ہوئی تجھے، تیرے لامکاں سے گزر گئی
تھیں طویل اتنی مسافتیں، کوئی ساتھ میرا نہ دے سکا
وہ یقیں کی حد پہ ٹھہر گیا، میں ہر اک مکاں سے گزر گئی
تو حجاب میں، میں سراب میں، میری زندگی ہے عذاب میں
تجھے اپنا کہنے کی چاہ میں، کڑے امتحاں سے گزر گئی
نہ عیاں ہوا نہ نہاں ہوا، ہوا امتحاں میرے جذب کا
مجھے مل سکا نہ کوئی نشاں، میں کہاں کہاں سے گزر گئی
No comments:
Post a Comment