Tuesday 6 November 2012

یہ شہر اداس اتنا زیادہ تو نہیں تھا


گو سب کو بہم ساغر و بادہ تو نہیں تھا
یہ شہر اداس اتنا زیادہ تو نہیں تھا

گلیوں میں پھرا کرتے تھے دو چار دوانے
ہر شخص کا صد چاک لبادہ تو نہیں تھا

منزل کو نہ پہچانے رہ عشق کا راہی
ناداں ہی سہی، ایسا بھی سادہ تو نہیں تھا

تھک کر یونہی پل بھر کےلئے آنکھ لگی تھی
سو کر ہی نہ اٹھیں یہ ارادہ تو نہیں تھا

واعظ سے رہ و رسم رہی رند سے صحبت
فرق ان میں کوئی اتنا زیادہ تو نہیں تھا


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets