ہے ازل کی اس غلط بخشی پہ حیرانی مجھے
عشق لافانی ملا ہے، زندگی فانی مجھے
میں وہ بستی ہوں کہ یادِ رفتگاں کے بھیس میں
دیکھنے آتی ہے اب میری ہی ویرانی مجھے
دیکھنے آتی ہے اب میری ہی ویرانی مجھے
تھی یہی تمہید میرے ماتمی انجام کی
پھول ہنستے ہیں تو ہوتی ہے پریشانی مجھے
پھول ہنستے ہیں تو ہوتی ہے پریشانی مجھے
حسن بے پردہ ہوا جاتا ہے یا رب کیا کروں
اب تو کرنی ہی پڑی دل کی نگہبانی مجھے
اب تو کرنی ہی پڑی دل کی نگہبانی مجھے
باندھ کر روز ازل شیرازۂ مرگِ حیات
سونپ دی گویا دو عالم کی پریشانی مجھے
سونپ دی گویا دو عالم کی پریشانی مجھے
پوچھتا پھرتا ہوں داناؤں سے الفت کے رموز
یاد اب رہ رہ کے آتی ہے وہ نادانی مجھے
یاد اب رہ رہ کے آتی ہے وہ نادانی مجھے
No comments:
Post a Comment