میں تمیں پھر ملوں گی
کہاں ،کس طرح ، پتہ نہیں
شاید تمہارے تخیل کی سوچ بن کے
تمہارےکینوس پر اُتروں گی
یا شاید تمہارے کینوس کے اوپر
ایک سرمئی سی لکیر بن کے
خاموش تمہیں دیکھتی رہوں گی
یا شاید سورج کی لو بن کر
تمہارے رنگوں میں گھلوں گی
یا رنگوں کی بانہوں میں بیٹھ کر
تمہارےکینوس کو حصار میں لوں گی
پتہ نہیں ، کس طرح ، کہاں
پر تمہیں ضرور ملوں گی
یا شاید ایک چشمہ بنی ہوں گی
جس طرح جھرنوں کا پانی اڑتا ہے
میں پانی کی بوندیں
تمہارے جسم پر ملوں گی
تو ایک ٹھنڈک سی بن کر
تمہارے سینے سے لگوں گی
میں اور کچھ نہیں جانتی
پر اتنا جانتی ہوں
کہ وقت جو بھی کرے گا
یہ زمانہ میرے ساتھ چلے گا
یہ جسم ختم ہوتا ہے
تو سب کچھ ختم ہو جاتا ہے
پر یادوں کے دریچے
کائنات میں کس کے ہوتے ہیں
میں انہیں لوگوں کو چنوں گی
دھاگوں کو بل دیا کروں گی
میں تمہیں پھر ملوں گی
No comments:
Post a Comment