چراغِ عِشق جلانے کی رات آئی ہے
کسی کو اپنا بنانے کی رات آئی ہے
فلک کا چاند بھی شرما کے مُنہ چھپائے گا
نقاب رُخ سے اُٹھانے کی رات آئی ہے
نِگاہِ ساقی سے پیہم چھلک رہی ہے شراب
پیو ! کہ پینے پلانے کی رات آئی ہے
وہ آج آئے ہیں محفل میں چاندنی لے کر
کہ روشنی میں نہانے کی رات آئی ہے
No comments:
Post a Comment