Tuesday 18 September 2012

لہُو تک آنکھ سے اَب بہہ لیا ہے



لہُو تک آنکھ سے اَب بہہ لیا ہے
بہت تھا جَبر لیکن سہہ لیا ہے
عذاب ہجر اَب واپس پلٹ جا
بہت دِن ساتھ میرے رہ لیا ہے
نمیَ آنکھوں سے جاتی ہی نہیں ہے
ستم اس دِل نے اِتنا سہہ لیا ہے
یہ دل کوئی ٹھکانہ چاہتا ہے
بہت دن راستوں میں رہ لیا ہے
تجھے کہنا تھا جو احوال دِل کا
درو دیوار سے ہی کہہ لیا ہے

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets