Thursday 27 September 2012

اب بھی ہر دسمبر میں اسکی یاد آتی ہے



مجھ سے پوچھتے ہیں لوگ
کس لئے دسمبر میں
یوں اداس پھرتا ہوں
کوئی دکھ چھپاتا ہوں
یا کسی کے جانے کا
سوگ پھر مناتا ہوں

آپ میرے البم کا صفحہ صفحہ دیکھیں گے
آئیے دکھاتا ہوں ضبط آزماتا ہوں

سردیوں کے موسم میں گرم گرم کافی کے
چھوٹے چھوٹے سپ لے کر
کوئی مجھ سے کہتا تھا 
ہائے اس دسمبر میں کس بلا کی سردی ہے
کتنا ٹھنڈا موسم ہےکتنی یخ ہوائیں ہیں

تم بھی عجب شے ھو 
اتنی سخت سردی میں ہوکے اتنے بےپروا
جینز اور ٹی شرٹ میں کس مزے سے پھرتے ھو
شال بھی مجھے دی کوٹ بھی اوڑھا ڈالا 
پھر بھی کانپتی ہوں میں

چلو اب شرافت سے پہن لو سوئیٹر
تمہارے لئے بن لیا تھا دودن میں
کتنا مان تھا اس کو اپنی چاہت پر

"اب بھی ہر دسمبر میں اسکی یاد آتی ہے"

گرم گرم کافی کے چھوٹے چھوٹے سپ لیتی
ہاتھ گال پر رکھے حیرت و تعجب سے
مجھ کو دیکھتی رہتی اور مسکرادیتی
شوخ و شنگ لہجے میں مجھ سے پھر وہ کہتی تھی
اتنے سرد موسم میں آدھی سلیوز کی ٹی شرٹ

"میل شاوانیزم" ہے
کتنی مختلف تھی وہ
سب سے منفرد تھی وہ

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets