میرے دل میں ایک سمندر جیسی لڑکی رہتی ہے
امیدوں کے پیڑ کے سوکھے پتے
چنتی رہتی ہے
درد کی بالکنی میں بیٹھی
جانے کس کے لیے سوئیٹر بنتی رہتی ہے
یادوں کے رستوں سے
ہجر کی برف ہٹاتی رہتی ہے
اپریل کی میٹھی دھوپ کے نغمے
گاتی رہتی ہے
ہر دھڑکن کی کیاری میں
اک خواب اگاتی ہے
جاگتی اور نہ سوتی ہے
بس روتی ہے
میرے جسم کے جون جہنم کی تپتی دوپہروں کے
دکھ سہتی ہے
خوش رہتی ہے
ساون آتا ہے تو میری آنکھوں سے بہتی ہے
میرے دل میں ایک دسمبر جیسی لڑکی رہتی ہے
امیدوں کے پیڑ کے سوکھے پتے
چنتی رہتی ہے
درد کی بالکنی میں بیٹھی
جانے کس کے لیے سوئیٹر بنتی رہتی ہے
یادوں کے رستوں سے
ہجر کی برف ہٹاتی رہتی ہے
اپریل کی میٹھی دھوپ کے نغمے
گاتی رہتی ہے
ہر دھڑکن کی کیاری میں
اک خواب اگاتی ہے
جاگتی اور نہ سوتی ہے
بس روتی ہے
میرے جسم کے جون جہنم کی تپتی دوپہروں کے
دکھ سہتی ہے
خوش رہتی ہے
ساون آتا ہے تو میری آنکھوں سے بہتی ہے
میرے دل میں ایک دسمبر جیسی لڑکی رہتی ہے
No comments:
Post a Comment