دل بہل جائے گا اس کا مجھے اندازہ ہے
بات یہ ہے کہ میرا زخم ابھی تازہ ہے

جانے کس طرح صبا تیری خبر لاے گی
میرے زندان میں نہ روزن ہے نہ دروازہ ہے

ہاں تیرے جبر کی شہرت تو بہت تھی لیکن
اب تو بستی میں میرے صبر کا آوازہ ہے

جیتنے بھی دکھ تھے مجھے سونپ دیے ہیں اس نے
دینے والے کو میرے ظرف کا اندازہ ہے