Tuesday 25 September 2012

کب تک چین کی مہلت دو گے، کب تک یاد نہ آؤ گے




کب تک دل کی خیر منائیں، کب تک راہ دکھلاؤ گے

کب تک چین کی مہلت دو گے، کب تک یاد نہ آؤ گے

بیتا دید امید کا موسم، خاک اڑتی ہے آنکھوں میں

کب بھیجو گے درد کا بادل، کب برکھا برساؤ گے

عہد وفا اور ترکِ محبت، جو چاہو سو آپ کرو

اپنے بس کی بات ہی کیا ہے، ہم سے کیا منواؤ گے

کس نے وصل کا سورج دیکھا، کس پر ہجر کی رات ڈھلی

گیسوؤں والے کون تھے، کیا تھے، ان کو کیا جتلاؤ گے

فیض دلوں کے بھاگ میں ہے گر بسنا بھی لٹ جانا بھی

تم اس حسن کے لطف و کرم پر کتنے دن اتراؤ گے


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets