Tuesday 18 September 2012

دل کا تیری چاہت میں عجب حال ہوا ہے


مقروض کے بگڑے ہوے حالات کی مانند 
مجبور کے ہاتھوں پے سوالات کی مانند 

دل کا تیری چاہت میں عجب حال ہوا ہے
سیلاب سے برباد مکانات کی مانند ۔ ۔ ۔ 

میں ان میں بھٹکتے ہوے جگنو کی طرح ہوں ۔ ۔ ۔ 
یس شخص کی آنکھیں ہیں کسی رات کی مانند 

دل روز سجاتا ہوں میں دلہن کی طرح سے ۔ ۔ ۔ 
غم روز چلے آتے ہیں بارات کی مانند ۔ ۔ ۔

اب یہ بھی نہیں یاد کہ کیا نام تھا اس کا ۔ ۔ ۔ 
جس شخص کو مانگا تھا مناجات کی مانند ۔ ۔

کس درجہ مقدس ہے تیرے قرب کی خواہش 
معصوم سے بچے کے خیالات کی مانند ۔ ۔ ۔ 

اس شخص سے ملنا میرا ممکن ہی نہیں تھا
میں پیاس کا صحرا ہوں وہ برسات کی مانند

"محسن " یسے سمجھاو کہ اب رحم کرے وہ
دکھ بنٹتاتا پھرتا ہے وہ سوغات کی مانند ۔۔۔۔۔۔۔۔


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets