Thursday 6 September 2012

پیاس بخشی ہے تو پھر اَجر بھی کُھل کر دینا



پیاس بخشی ہے تو پھر اَجر بھی کُھل کر دینا
اَبر مانگے میری دھرتی تو سمندر دینا

اپنی اوقات سے بڑھنا مجھے گُم کر دے گا
مجھ کو سایہ بھی میرے قد کے برابر دینا

یہ سخاوت میرے شجرے میں لکھی ہے پہلے
اپنے دُشمن کو دُعائیں تہہِ خنجر دینا

دیکھنا ہیں میرے جوہر تو میرے عدل پناہ
حوصلہ مجھ کو، میرے غیر کو لشکر دینا

میرے خالِق میری آنکھوں کو جو نَم رکھتا ہے
اُس کے صحرا کو بھی دریاؤں کے تیور دینا

شہر والو! کبھی اِعزاز جو تقسیم کرو
مُجھ کو شیشے کا لِبادہ، اُسے پتھر دینا

یاد آئے جو میرے بعد سَنورنا اُس کو
اے شبِ ہجر، اُسے چاند کا جھوُمر دینا

کربِ محسن کی مسافت کے خداوندِ جلیل
خاک زادوں کو سدا بختِ سکندر دینا

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets