Monday 17 September 2012

یہ کس کے سوگ میں شوریدہ حال پھرتا ہوں



یہ کون ڈوب گیا اور ابھر گیا مجھ میں

یہ کون سائے کی صورت گزر گیا مجھ میں

یہ کس کے سوگ میں شوریدہ حال پھرتا ہوں

وہ کون شخص تھا ایسا کہ مر گیا مجھ میں

عجب ہوائےبہاراں نے چارہ سازی کی

وہ زخم جس کو نہ بھرنا تھا بھر گیا مجھ میں

وہ آدمی کے جو پتھر تھا جی رہا ہے ابھی

جو آئینہ تھا وہ بکھر گیا مجھ میں

وہ ساتھ تھا تو عجب دھوپ چھاؤں رہتی تھی

بس اب تو ایک ہی موسم ٹھہر گیا مجھ میں


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets