چُپ نہ رہتے بیان ہو جاتے
تجھ سے گر بد گُمان ہو جاتے
تجھ سے گر بد گُمان ہو جاتے
ضبطِ غم نے بچا لیا ورنہ
ہم کوئی داستان ہو جاتے
ہم کوئی داستان ہو جاتے
تُو نے دیکھا نہیں پلٹ کے ہمیں
ورنہ ہم مہربان ہو جاتے
ورنہ ہم مہربان ہو جاتے
تیرے قصّے میں ہم بھلا خُود سے
کس لیے بد گُمان ہو جاتے
کس لیے بد گُمان ہو جاتے
تیرے دل کی زمین ہی نہ مِلی
ورنہ ہم آسمان ہو جاتے
ورنہ ہم آسمان ہو جاتے
No comments:
Post a Comment