ایسا لگتا ہے ، زندگی تم ہو
اجنبی کیسے، اجنبی تم ہو
لوگ کہتے ہیں ، اجنبی تم ہو
اجنبی میری زندگی تم ہو
دِل کسی اور کا نہ ہو پایا
آرزو میری آج بھی تم ہو
مجھ کو اپنا شریکِ غم کرلو
یوں اکیلے بہت دُکھی تم ہو
دوستوں سے وَفا کی اُمید یں
کسی زمانے کے آدمی تم ہو
میں زمیں پر گھنا اندھیرا ہوں
آسمانوں کی چاندنی تم ہو
لوگ آتے ہیں، لوگ جاتے ہیں
میری آنکھوں میں آج بھی تم ہو
No comments:
Post a Comment