Friday 14 September 2012

ایسا لگتا ہے کہیں پاس ہے وہ


سنا ہے شہر میں 
آج صبح نئی نئی سی ہے
ایسا لگتا ہے کہیں پاس ہے وہ

اسکی خوشبو میں بسے سرد ہوا کے جھونکے
کہہ رہے ہیں کہ یہیں پاس ہے وہ

بے بسی کر رہی ہے من بوجھل
دل اسے دیکھنے کو ہے بے کل

سونی گلیوں کو تکے جا رہے ہیں
مانتے کیوں نہیں نینا پاگل


جانتے ہیں اسے معلوم نہیں ہجر کا غم
درد کا ذائقہ بھی اسنے کہاں چکھا ہے

پھر بھی راہوں میں بچھے جا رہے ہیں
سنا ہے شہر میں آج اسنے قدم رکھا ہے


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets