Friday, 14 September 2012

میں نہ کوئی جگنو ہوں ، نہ دیا ، نہ چاند


لوگ ہر موڑپہ رک رک کے سنبھلتے کیوں ہیں
تنہا ڈرتے ہیں توپھر گھر سے نکلتے کیوں ہیں

میں نہ کوئی جگنو ہوں ، نہ دیا ، نہ چاند
پھر روشنی والے میرے نام سے جلتے کیوں ہیں


جب نیند سے میرا تعلق ہی نہیں برسوں سے
خواب آ آ کے میری پلکوں پہ ٹہلتے کیوں ہیں


اس میں موسم کا قصور ہے یا لوگوں کا
لوگ موسم کی طرح پل بھر میں بدلتے کیوں ہیں


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets