صبح کی پہلی دعا سے آشنا ہوتا ہوا
ایک سنّاٹا ہے مانوس ِصدا ہوتا ہوا
جاتے موسم کی عجب تصویر ہے چاروں طرف
درمیاں اس کے ہے ایک پتہ ہرا ہوتا ہوا
اتنی آگاہی تو ہے میں بڑھ رہا ہوں کس طرف
یہ نہیں معلوم کس سے ہوں جدا ہوتا ہوا
ایک نوا آہستہ آہستہ فنا ہوتی ہوئی
ایک حرفِ سد طلب چپ چاپ ادا ہوتا ہوا
بڑھ رہا ہے کون اپنا رستہ لیتے ہوئے
اپنے ہمراہوں سے چپکے سے خفا ہوتا ہوا
No comments:
Post a Comment