تُم آؤ گے تو نئی محفلیں سجائیں گے
پھر ایک بار مُحبت کو آزمائیں گے
چراغ لائیں گے ہم پھر نئی دُکانوں سے
ہوائیں رُوٹھ گئی ہوں تو پھر منائیں گے
بنائیں گے کِسی مہتاب کو جبِیں اپنی
اگر ملے کہیں سُورج تو وہ بھی لائیں گے
اگر یقین ہو تم کو، کہ ہے کوئی اپنا
پھر ایک بار یہ دستِ دُعا اُٹھائیں گے
ظہیر اپنی کہانی کے اب تو چرچے ہیں
کبھی یہ فکر تھی کیسے اُسے سنائیں گے
No comments:
Post a Comment