ایک موہوم واسطہ تیرا
دل کی منزل یہ راستہ تیرا
میری آنکھوں میں تو مجسم ہے
میری سانسوں میں ذائقہ تیرا
تاب سننے کی کون رکھتا ہے
میرے ہونٹوں پہ تذکرہ تیرا
یوں تو ہر روز یاد کرتا ہوں
بھول جاتا ہوں راستہ تیرا
میری تقصیر صرف اتنی ہے
خود کو سمجھا ہوں آئنہ تیرا
مستقل ساتھ کون رہتا ہے
ہاں مگر ایک حادثہ تیرا
جُز ترے کائنات میں کیا ہے
اور خاور یہ فاصلہ تیرا
No comments:
Post a Comment