منجمد خون میں ھلچل کر دے
مجھ کو چھو اور مکمل کر دے
کتنی پیاسی ھیں یہ بنجر آنکھیں
ابر زادے، انہیں جل تھل کر دے
میں نے وہ درد چھپا رکھا ھے
جو تیرے حسن کو پاگل کر دے
سارے انسان ھی وحشی ھیں تو پھر
اس بھرے شہر کو جنگل کر دے
اے جھلستے ھوئے جسموں کے خدا
جلتی دوپہر پہ بادل کر دے
خوشبو آئی ھے تو لوٹے نہ کبھی
اب ہوا کو بھی کوئی شل کر دے
یا مجھے وصل عطا کر مالک
یا میرا ہجر مکمل کر دے
No comments:
Post a Comment