تمہاری چشمِ حیراں میں کہیں ٹھہرا ہوا آنسو
لبوں پر ان کہی سی بات کا پھیلا ہوا جادو
بہت بے ساختہ ہنستے ہوۓ
خاموش ہو جانے کی اک ہلکی سی بے چینی
تمہارے دونوں ہاتھوں کی کٹوری میںسنہر ے خواب کا جگنو
گلابی شام کی دھلیز پہ رکھا ہوا
اک ریشمی لمحہ
تمہاری نرم سی خوشبو سے وہ مہکا ہوا
اک شبنمی جھونکا
محبت میں یہی میرے اثاثے ہیں
No comments:
Post a Comment