Thursday 19 January 2012

مجھے اس سے محبت ھے


مجھے خود سے محبت ھے
 
محبت بھی کچھ ایسی

جو کسی صحرا کو بارش سے
کہ بارش جس قدر بھی ٹوٹ کر برسے
ذرا پل بھر کو پیاسی ریت کے لَب بھیگ جاتے ہیں مگر
بس اک ذرا پل بھر
مجھے خود سے محبت ھے 
محبت بھی کچھ ایسی 
جو پرندوں کو فضاؤں سے 
گُلوں کو خوشبوؤں سے
منظروں کو لہلہاتے موسموں سے
جس میں چھونے ، جذب رکھنے اور گلے مل کے ھمیشہ 
مسکرانے کے لئے
دل چاھتوں اور خواھشوں کی سب حدوں کو پار کر جائے
مجھے خود سے محبت ھے مگر
اتنی نہیں جتنی میرے سودائی کو مجھ سے 
وہ اپنے رات اور دن، دھوپ چھاؤں، ساحلوں
دریا کناروں کو
فقط اک میرے نقطے میں سمیٹے
اور میری چاھتوں میں
آنکھ سے دل ، روح سے وجدان کی ھر کیفیت میں ڈوبتا 
روتا ابھرتا مسکراتا
ذات اور معروض کے سارے حوالوں سے کبھی کا کٹ چکا ھے 
اور مجھے اس سے محبت ھے 
محبت بھی کچھ ایسی
جو کسی صحرا کو بارش سے


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets