خبرم رسید ام شب که نگار خواهی آمد
خبر ملی ہےکہ آج شب تو آنے والا ہے
سر من فدائے رہے کہ سوار خواھی آمد
میرا سر فدا ہو اس رہ پر جس پر سوار تو آنے والا ہے
ہمہ آہوان صحرا سر خود نہاد بر کف
سب ہی ہرن خود اپنے سر ہتھیلیوں پر لئے ہیں
با امید آنکھ روزے بشکار خواھی آمد
اس امید پر کہ تو اک روز شکار کو آنے والا ہے
کششے کہ عشق دارد نگزردت بدینساں
میرے عشق کی کشش تیری بے نیازی سے کم نہیں ہونے والی
بجنازہ گرنیائی ، بمزار خواھی آمد
کہ جنازہ پر نہ صحیح لیکن مزار پر تو آنے والا ہے
بلبم رسیدہ جانم تو بیا کہ زندہ مانم
میری جان لبوں پر ہے، اب تو آجا کہ ابھی زندہ ہوں
پس ازان کہ من نمانم بچہ کار خواھی آمد
میری موت کے بعد کس کام تیرا آنے والا ہے
ابوالحسن یمینالدین خسرو
(امیر خسرو دہلوی)
No comments:
Post a Comment