عہدِ جفا سے وصل کا لمحہ جدا کرومنزل سے گرد، گرد سے رستا جدا کرو
میں تھا کہ اپنے آپ میں خالی سا ہوگیااس نے تو کہہ دیا ، مرا حصہ جدا کرو
شب زادگاں! تم اہل خبر سے نہیں،سو تماپنا مدار ، اپنا مدینہ جدا کرو
اک نقش ہو نہ پائے ادھر سے ادھر مراجیسا تمہیں ملا تھا میں ، ویسا جدا کرو
اس فکر بیش وکم کو بھلا کر کبھی ، مجھےجتنی جدائی شرط ہے ، اتنا جدا کرو
No comments:
Post a Comment