ایک شعرہمیں خبر ہے ، ہوا کا مزاج رکھتے ہومگر یہ کیا ، کہ ذرا دیر کو رُکے بھی نہیں============
پیش کشاتنے اچھے موسم میںروٹھنا نہیں اچھاہار جیت کی باتیںکل پہ ہم اٹھا رکھیںآج دوستی کر لیں !============
واہمہتمھارا کہنا ہےتم مجھے بے پناہ شدت سے چاہتے ہوتمھاری چاہتوصال کی آخری حدوں تکمرے فقط میرے نام ہوگیمجھے یقین ہے مجھے یقین ہےمگر قسم کھانے والے لڑکےتمھاری آنکھوں میں ایک تل ہے!
============
پیار
ابرِ بہار نے
پھول کا چہرا
اپنے بنفشی ہاتھ میں لے کر
ایسے چوما
پھول کے سارے دکھ
خوشبو بن کر بہہ نکلے ہیں
============
گمان
میں کچی نیند میں ہوں
اور اپنے نیم خوابیدہ تنفس میں اترتی
چاندنی کی چاپ سنتی ہوں
گماں ہے
آج بھی شاید
میرے ماتھے پہ تیرے لب
ستارے ثبت کرتے ہیں
============
بس اتنا یاد ہے
دعا تو جانے کون سی تھی
ذہن میں نہیں
بس اتنا یاد ہے
کہ دو ہتھیلیاں ملی ہوئی تھیں
جن میں ایک مری تھی
اور اک تمھاری !
============
فاصلےپہلے خط روز لکھا کرتے تھےدوسرے تیسرے ، تم فون بھی کر لیتے تھےاور اب یہ ، کہ تمھاری خبریںصرف اخبار سے مل پاتی ہیں !============
کتھا رسمیرے شانوں پہ سر رکھ کےآجکسی کی یاد میں وہ جی بھر کے رویا !============
چاندایک سے مسافر ہیںایک سا مقدر ہےمیں زمین پر تنہااور وہ آسمانوں میں !
============
نویدسماعتوں کو نوید ہو ۔۔۔ کہہوائیں خوشبو کے گیت لے کردریچہٴ گل سے آ رہی ہیں !============
ایک شعرخوشبو بتا رہی ہے کہ وہ راستے میں ہےموجِ ہوا کے ہاتھ میں اس کا سراغ ہے============
تشکردشتِ غربت میں جس پیڑ نےمیرے تنہا مسافر کی خاطر گھنی چھاؤں پھیلائی ہےاُس کی شادابیوں کے لیےمیری سب انگلیاں ۔۔۔ہوا میں دعا لکھ رہی ہیں !
============
ایک شعرلو ! میں آنکھیں بند کیے لیتی ہوں ، اب تم رخصت ہودل تو جانے کیا کہتا ہے ، لیکن دل کا کہنا کیا !============
توقعجب ہوادھیمے لہجوں میں کچھ گنگناتی ہوئیخواب آسا ، سماعت کو چھو جائے ، توکیا تمھیں کوئی گزری ہوئی بات یاد آئے گی ؟============
اعترافجانے کب تک تری تصویر نگاہوں میں رہیہو گئی رات ترے عکس کو تکتے تکتےمیں نے پھر تیرے تصور کے کسی لمحے میںتیری تصویر پہ لب رکھ دیے آہستہ سے !
============
ایک شعرمیں جب بھی چاہوں ، اُسے چھو کے دیکھ سکتی ہوںمگر وہ شخص کہ لگتا ہے اب بھی خواب ایسا !============
موسم کی دُعاپھر ڈسنے لگی ہیں سانپ راتیںبرساتی ہیں آگ پھر ہوائیںپھیلا دے کسی شکستہ تن پربادل کی طرح سے اپنی بانہیں !============
مقدّرمیں وہ لڑکی ہوںجس کو پہلی راتکوئی گھونگھٹ اُٹھا کے یہ کہہ دے ۔۔میرا سب کچھ ترا ہے ، دل کے سوا !============
تیری ہم رقص کے نامرقص کرتے ہوئےجس کے شانوں پہ تُو نے ابھی سَر رکھا ہےکبھی میں بھی اُس کی پناہوں میں تھیفرق یہ ہے کہ میںرات سے قبل تنہا ہوئیاور تُو صبح تکاس فریبِ تحفظ میں کھوئی رہے گی !============
ایک شعرحال پوچھا تھا اُس نےابھیاور آنسو رواں ہو گئے !============
پکنکسکھیاں میریکُھلے سمندر بیچ کھڑی ہنستی ہیںاور میں سب سے دور ، الگ ساحل پر بیٹھیآتی جاتی لہروں کو گنتی ہوںیا پھرگیلی ریت پہ تیرا نام لکھے جاتی ہوں !============
جان پہچانشور مچاتی موجِ آبساحل سے ٹکرا کے جب واپس لوٹی توپاؤں کے نیچے جمی ہوئی چمکیلی سنہری ریتاچانک سرک گئی !کچھ کچھ گہرے پانی میںکھڑی ہوئی لڑکی نے سوچایہ لمحہ کتنا جانا پہچانا سا لگتا ہے!============
دوستاس اکیلی چٹان نےسمندر کے ہمراہتنہائی کا زہر اتنا پیا ہےکہ اس کا سنہری بدن نیلا پڑنے لگا ہے !============
پسِ جاںچاند کیا چھپ گیا ہےگھنے بادلوں کے کنارےروپہلے ہوئے جا رہے ہیں !============
No comments:
Post a Comment