Thursday, 6 September 2012

ایسا بھی تو ہو سکتا ہے



ایسا بھی تو ہو سکتا ہے

خواب سجانے والی آنکھیں
پل بھرمیں بنجر ہو جائیں
رستہ تکتے تکتے تھک کر
امیدیں پتھر ہو جائیں
لب پر اگ آئے خاموشی
اور سینے میں حشر بپا ہو
لفظوں کی مالا کا دھاگہ
بیچ سے جیسے ٹوٹ گیا ہو
بھولی بسی ساری باتیں
میں بھی شاید یاد بنا لوں
بھول کے اپنے دکھڑے سارے
ہونٹوں پہ مسکان سجا لوں
تم ڈھونڈو پھر مجھ میں، مجھ کو
اور میں خود میں گم ہو جاؤں
ایسا بھی تو ہو سکتا ہے
میں بھی اک دن تم ہو جاؤں

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets