کتنی مدّت بعد تمہاری یاد آئی ہے
یوں لگتا ہے جیسے دل یہ رُک جائے گا
یوں لگتا ہے جیسے آنکھیں
اپنے سارے آنسو رو کر
بالکل بنجر ہو جائیں گی
یوں لگتا ہے جیسے پچھلے موسم پھر سے لوٹ آئے ہیں
جاناں یہ دل خوش رہنے کے
طور طریقے بھول چکا ہے
اس پر ایسے یاد کی دستک
یوں لگتا ہے جیسے دل پر
ایک قیامت گذر رہی ہو
کوئی طوفاں آن کھڑا ہو
جیسے ایک اکیلی ناؤ
بیچ بھنور کے آن پھنسی ہو
یوں لگتا ہے جیسے سپنے
ایک حقیقت بن بیٹھے ہوں
اتنی مدّت بعد تمہاری یاد آئی ہے
سوچ رہا ہوں کیا اس کی تعظیم کروں میں
پلکوں پر، اشکوں کے دیپ جلا لیتا ہوں
دل کے اُجڑے آنگن کو مہکا لیتا ہوں
دل کہتا ہے پھر خود کو تقسیم کروں میں
اتنی مدّت بعد تمہاری یاد آئی ہے
یوں لگتا ہے جیسے پچھلے موسم پھر سے لوٹ آئے ہوں
No comments:
Post a Comment