میں نے راتوں کو بہت سوچا ہے تم بھی سوچنا
فیصلہ کن موڑ آ پہنچا ہے تم بھی سوچنا
سوچنا ممکن ہے کیسے اس جدائی کا علاج ؟
حال ہم دونوں کا اِک جیسا ہے تم بھی سوچنا
پل تعلق کا شکستہ کیوں ہوا؟ سوچوں گا میں
دور نیچے ہجر کا دریا ہے تم بھی سوچنا
کس قدر برہم ہیں لہریں سوچ کر آتا ہے خوف
اور پانی کس قدر گہرا ہے تم بھی سوچنا
اپنے روز و شب گذر سکتے ہیں تنہا کس طرح
تجربہ میرا بھی یہ پہلا ہے تم بھی سوچنا
ہاں نہیں کے درمیانی راستے پر بیٹھ کر
کس کے حق میں کیا نہیں اچھا ہے تم بھی سوچنا
No comments:
Post a Comment