Thursday, 13 September 2012

خوابوں پہ رتجگوں کی قبا ہم ہوئے کہ تُم ؟


اے شعلہ رخاں جانِ قضا ہم ہوئے کہ تُم ؟
خوابوں پہ رتجگوں کی قبا ہم ہوئے کہ تُم ؟



تنہا اداس شام کے پہلو میں بیٹھ کر
پھر رونقِ صلیبِ وفا ہم ہوئے کہ تُم ؟

ٹھہرو تو اپنے ہم سفر ذروں سے پوچھنا
چاہت کے راستوں میں جُدا ہم ہوئے کہ تُم ؟

کس نے بچھائے بزمِ محبت کے یہ دیئے؟
ذکر مثل پہ ہوا ہم ہوئے کہ تُم ؟

دنیا کی سازشوں میں جدائی کے روبرو
وقفِ نگاہِ کرب و بلا ہم ہوئے کہ تُم ؟


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets