Sunday, 11 November 2012

سنا ھے عام تھی کل شب کو چاند کی بخشش



ہمارے بعد چلی رسم دوستی کہ نہیں؟
ہوا کی زد میں کوئی شمع پھر جلی کہ نہیں؟
بچھڑ کے جب بھی ملے مجھ سے،پوچھتا ھے وہ شخص
کہ ان دنوں کوئی تازہ غزل ہوئی کہ نہیں؟
سنا ھے عام تھی کل شب کو چاند کی بخشش
بجھے گھروں میں بھی اتری ھے چاندنی کہ نہیں؟
نکل کے جس سے ہوا درد اپنا آوارہ
کسی کے دل میں وہ محفل بھی پھر سجی کہ نہیں؟
وہ رہگزر جو اندھیروں میں سانس لیتی تھی
تمہارے نقش قدم سے چمک اٹھی کہ نہیں؟
دیار ہجر سے آئے ہو کچھ کہو"محسن"
کہ شام غم بھی کسی موڑ پر ملی کہ نہیں؟

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets