بند دریچے سونی گلیاں ان دیکھے انجانے لوگ
کس نگری میں آنکلے ہیں ساجد ہم دیوانے لوگ
ایک ہمی ناواقف ٹھہرے روپ نگر کی گلیوں سے
بھیس بدل کر ملنے والے سب جانے پہچانے لوگ
دن کو رات کہیں سو برحق صبح کو شام کہیں سو خوب
آپ کی بات کا کہنا ہی کیا آپ ہوئے فرزانے لوگ
شکوہ کیا اور کیسی شکایت آخر کچھ بنیاد تو ہو
تم پر میرا حق ہی کیا ہے، تم ٹھہرے بیگانے لوگ
شہر کہاں خالی رہتا ہے یہ دریا ہر دم بہتا ہے
اور بہت سے مل جائیں گے ہم ایسے دیوانے لوگ
No comments:
Post a Comment