تنکا تنکا کانٹے توڑے ___ ساری رات کٹائی کی
کیوں اتنی لمبی ہو تی ہے، چاندنی رات جُدائی کی
اروں کی روشن فصلیں اور چاند کی ایک درانتی تھی
ساہوکار نے گروی رکھ لی میری رات کٹائی کی
آنکھوں اور کانوں میں سنا ٹے سے بھر جاتے ہیں
کیا تم نے اُڑتی دیکھی ہے، ریت کبھی تنہا ئی کی
سینے میں دِل کی آہٹ، جیسے کوئی جاسوس چلے
ہر سائے کا پیچھا کرنا، عادت ہے ہر جائی کی
نیند میں کوئی اپنے آپ سے باتیں کرتا رہتا ہے
کال کنویں میں گونجتی ہے، آواز کسی سودائی کی
No comments:
Post a Comment