صحرا کی وسعتوں میں گم یہ چاند
اپنی خاموش کرنوں کےلمس سے
چھو لیتا ہےمدوجزرمیرے دل کے
اور دل میراجذب میں جھومتا ھے کسی عاشق کی طر ح
دہکنے لگتا ھے شعلوں کی طرح
سلگنے لگتا ہے تیرے ھجر کی صورت
کسی خاموش سمندر کی طرح
کسی انجان سے ویران سے ساحل کی طرح
راہ بھولے ھوئے راھی کی طرح
بے پرکسی پنچھی کی طرح
اور پھر
اور پھر تیری یاد امنڈ آتی ہے بادل کی طرح
تھام لیتی ھے آھستہ سے دامن میرا
پھول کر دیتی ھےشعلے غم کے
اگنے لگتے ھیں آس کے ان گنت گلاب
دکھائی دیتے ھیں خوابوں کے جزیرے روشن
اور
اور میں پو چھتی ہوں خود سے
صحرا کا یہ چاند بڑا یا تیری یاد
No comments:
Post a Comment