Tuesday, 7 May 2013

ترے روکے سے وہ بد عہد کہاں رکتا ھے



روشنی دل کے دریچوں میں بھی لہرانے دے
اس کو احساس کے آنگن میں بھی اتر جانے دے

حبس بڑھ جائے تو بینائی چلی جاتی ھے
کھڑکیاں کھول کے رکھ تازہ ہوا آنے دے

ترے روکے سے وہ بد عہد کہاں رکتا ھے
پاؤں چھونے سے بہتر ھے اسے جانے دے

جن مین اب تک مرے بچوں کا لہو جلتا ھے
ان مکانوں پہ تو پرچم مرا لہرانے دے

تو جو آیا ھے تو جی بھر کے تجھے دیکھیں گے
بارش اشک ذرا آنکھ سے تھم جانے دے

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets